جب قلم لکھنے لگا حضرتِ عباس کا نام
پھول بن بن کے کھلا حضرتِ عباس کا نام
جب بھی آلودہ فضاﺅں میں کھلے اُن کا علم
پاک کرتا ہے فضا حضرتِ عباس کا نام
یوں لگا گھر میں میرے چاند اُتر آیا ہے
میں جو دُہراتا رہا حضرتِ عباس کا نام
تھی کڑی دھوپ مجھ پہ گھنا سایا تھا
بس میرے ذہین میں تھا حضرتِ عباس کا نام
مشکلیں آ کے میرے پاس پڑی مشکل میں
اُن کوبھی لینا پڑا حضرتِ عباس کا نام
نام عباس کا عباس نہیں ہو تا اگر
بلقین ہوتا وفا حضرتِ عباس کا نام
مجھ کو ریحان میری ماں نے سکھائی ہے یہ بات
بس وضیفہ ہو تیرا حضرتِ عباس کا نام
Subscribe to:
Posts (Atom)