Jahan Jahan Uthi Nazar, Hussain.a.s Hi Hussain.a.s Hain, Shajar Shajar, Samar Samar,Hussain.a.s Hi Hussain.a.s Hain,  Zameen Se Aasman Talak Nazar Gayi Jahan, Dua Dua, Asar Asar,Hussain.a.s Hi Hussain.a.s Hain,  NABI s.a.w.w ki Pusht-e-Pak Ho, Ya Karbala Ki Khaak Ho, Ghuroor-e-Sajda Jis Ka Sar, Hussain.a.s Hi Hussain.a.s Hain,  Jo Zair-e-Taigh, La-Ilah Kaha To Keh Utha Khuda, Hai Jis Pe Mujh Ko Naaz Woh, Hussain.a.s Hi Hussain.a.s Hain,  Kata Ke Sar, Luta Ke Ghar, Karay Jo Sajda Khaak Par, Zameen Pe aisa Moa’tbar,Hussain.a.s Hi Hussain.a.s Hain..




جنگل میں دل کے ٹکٹروں کی بستی بسا ےَ گا نا نا حسین۴ اب نہ مدنیے میں آےَ گا۔



 Matam ki Sadaon sy Zamane Ko HIla Do Pegam-E-Hussain Ibn-E-Ali a.s Sb Ko Suna Do Duniya Sy Har Ek Zulm k Asaar Mita Do Is Door K Har Simar(la) ko Matti Mai Mila Do



 Nana ho Mubarak tumhe Apna yeh Madina Karbal ke musafir ka chala Aaj Safina Ik raat ka Mehmaan hai tere dil ka nageena Ali Asgar A.s hai mere sath aur Masoom Sakina S.a Nana yeh Risalat ka ajar khoob mila hai Zainab S.a ko liye watan se Shabbir A.s chala hai  Haye Mazloom Hussain a.s..............!



Jaate hain aaj chhor ke ibne Ali A.s watan 
ujda hua madina hai sehra hua chaman

qabr e Akhi pe kaun jalaega ab chirag
Gul ho gayi hai shamma e qabr e Imam Hassan A.s

 JAB ALI(A.S) APNE KHUDA PAR DHIYAAN DAITA HAI.. PHIR WOH JISM K BADLE MEI JAAN DAITA HAI.. ALI(A.S) KA MARTABA 13 RAJAB KI RAAT SE POCH.. K LA MAKAAN BHI PHIR US KO MAKAAN DAITA HAI..




پردے میں رہنے والے ذرا سامنے تــو آ
ہم چپ نہ ہوں گے آج شکایت کے بغیر

مــدت گزر گئــی ہے تیــرے انتظار میں
کیا لوٹ جائیں تیــری بیعت کیے بغیــر


اے فاطمــــہ کے لال ! ہمــاری ہے آرزو
چومیں تیــرے قـدم ، تو گــر آۓ روبــرو

آ جا کہ تجھہ کو تیری غیبت کا واسطہ
ہم مر نہ جائیں تیری زیارت کیے بغیــر

اک تیرے انتظار میں اے _ابن عسکری
عیسیٰ نہیں فقط کروڑوں ہیں اور بھی


اُشهد ان علي ولي الله







: : : : : : : : مدینہ سے امام حسین (ع) کی روانگی : : : : : : : :


علماء کابیان ہے کہ امام حسین (ع) ۲۸/ رجب۶0 ھ یوم سہ شنبہ کومدینہ منورہ سے باارادہ مکہ معظمہ روانہ ہوئے علامہ ابن حجرکاکہناہے کہ ”نفرلمکتہ خوفا علی نفسہ“ امام حسین (ع) جان کے خوف سے مکہ تشریف لے گئے (صواعق محرقہ ص ۴۷) ۔

آپ کے ساتھ تمام مخدرات عصمت وطھارت اورچھوٹے چھوٹے بچے تھے البتہ آپ کی ایک صاحبزادی جن کانام فاطمہ صغری تھا اورجن کی عمراس وقت ۷/ سال تھی بوجہ علالت شدیدہ ہمراہ نہ جاسکیں امام حسین (ع) نے آپ کی تیمارداری کے لیے حضرت عباس کی ماں جناب ام البنین کومدینہ میں ہی چہوڑدیاتھا اورکچھ فریضہ خدمت ام المومنین جناب ام سلمہ کے سپردکردیاتھا، آپ ۳/ شعبان ۶۰ ہ یوم جمعہ کومکہ معظمہ پہنچ گئے آپ کے پہنچتے ہی والی مکہ سعیدابن عاص مکہ سے بھاگ کرمدینہ چلاگیا اوروہاں سے یزیدکومکہ کے تمام حالات لکھے اوربتایاکہ لوگوں کارجحان امام حسین (ع) کی طرف اس تیزی سے بڑھ رہاہے جس کاجواب نہیں ،یزیدنے یہ خبرپاتے ہی مکہ میں قتل حسین کی سازش پرغورکرناشروع کردیا۔

امام حسین (ع) مکہ معظمہ میں چارماہ شعبان،رمضان،شوال،ذیقعدہ مقیم رہے یزیدجو بہرصورت امام حسین (ع) کوقتل کرناچاہتاتھا اس نے یہ خیال کرتے ہوئے کہ حسین اگرمدینہ سے بچ کرنکل گئے ہیں تومکہ میں قتل ہوجائیں اوراگرمکہ سے بچ نکلیں توکوفہ پہنچ کرشہیدہوسکیں، یہ انتظام کیاکہ کوفے سے ۱۲ ہزارخطوط دوران قیام مکہ میں بھجوائے کیونکہ دشمنوں کو یہ یقین تھاکہ حسین (ع) کوفہ میں آسانی سے قتل کئے جاسکیں گے ،نہ یہاں کے باشندوں میں عقیدہ کا سوال ہے اورنہ عقیدت کا یہ فوجی لوگ ہیں ان کی عقلیں بھی موٹی ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ شھادت حسین (ع) سے قبل جب تک جتنے افسر بھیجے گئے وہ محض اس غرض سے بھیجے جاتے رہے کہ حسین (ع) کوگرفتارکرکے کوفہ لے جائیں (کشف الغمہ ص ۶۸) ۔

 MASHAALLAH...!!!!! This one is so beautiful......  Hit 'LIKE' if you like this Beautiful pic of Roza-e-Imam Musa Kazim(a.s).....  ASALAM O ALAIKA YA IMAM MUSA-E-KAZIM BIN IMAM JAFAR-E-SADIQ(A.S)...



امام جعفر صادق فرماتے ہیں 


:۔ تم لوگوں کو اپنی زبانوں کے بغیر (یعنی عمل سے ) خدا کی طرف بلاؤ اور رہنمائی کرو۔ انہیں چاہیے کہ وہ تمہارا تقویٰ ، کوشش ، نماز اور نیک کام دیکھیں۔ 

( اصول کافی جلد دوم صفحہ ۷۸ باب ورع)

مجھے بینائی مل گئی



اخبارپایزالہ آباد ۱۰/ اگست ۱۹۲۸ ءء میں زیرعنوان ”امام موسی کاظم(ع) کے روضہ پرایک اندھے کوبینائی مل گئی“ ایک خبرشائع ہوئی ہے جس کاترجمہ یہ ہے کہ حال ہی میں روضہ کاظمین شریف پرجوشہربغدادسے باہرہے ایک معجزہ ظاہرہواہے کہ ایک اندھااوربوڑھا”سید“ نہایت مفلسی کی حالت میں روضہ شریف کے اندرداخل ہوااورجیسے ہی اس نے امام موسی کاظم (ع) کے روضہ کی ضریح اقدس کواپنے ہاتھ سے مس کیاوہ فوراچلاتاہواباہرکی طرف دوڑا ”مجھے بینائی مل گئی“ میں دیکھنے لگاہوں، اوراس پرلوگوں کابڑاہجوم جمع ہوگیا اور اکثرلوگ اس کے کپڑے تبرک کے طور پر چھین جھپٹ کرلے گئے اس کوتین دفعہ کپڑے پہنائے گئے اورہردفعہ وہ کپڑے ٹکڑے ہوکرتقسیم ہوگئے آخرروضہ شریف کے خدام نے اس خیال سے کہ کہیں اس بوڑھے سیدکے جسم کونقصان نہ پہنچے اس کواس کے گھرپہنچادیا ۔
اس کابیان ہے کہ بغدادکے ہسپتال میں اپنی آنکھ کاعلاج کررہاتھا بالآخرسب ڈاکٹروں نے یہ کہہ کرمجھے ہسپتال سے نکال دیاکہ تیرا مرض لاعلاج ہوگیاہے اب اس کاعلاج ناممکن ہے تب میں مایوس ہوکر روضہ اقدس امام موسی کاظم علیہ السلام پرآیااوریہاں آپ کے وسیلہ سے خداسے دعاکی ”بارالہاتجھے اسی امام مدفون کاواسطہ مجھے ازسرنوبینائی عطاکردے“ یہ کہہ کرجیسے ہی میں نے روضہ کی ضریح کومس کیا میری آنکھوں کے سامنے روشنی نمودارہوئی اورآوازآئی ”جاتجھے پھرسے روشنی دیدی گئی“ اس آوازکے ساتھ ہی میں ہرچیزکودیکھنے لگا،تمام لوگ اس امرکی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ ضعف العمرسیداندھاتھا، اوراب دیکھنے لگاہے
(اخبارانقلاب لاہور،اخباراہل حدیث امرتسر مورخہ ۲۴/ اگست ۱۹۲۸ ءء ۔)

علامہ ابن شہرآشوب لکھتے ہیں کہ خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ جب مجھے کوئی مشکل درپیش ہوتی ہے میں امام موسی کاظم علیہ السلام کے روضے پرچلاجاتاہوں اوران کی قبرپردعاکرتاہوں میری مشکل حل ہوجاتی ہے (مناقب جلد ۳ ص ۱۲۵ طبع ملتان)۔

خدايا بحق باب الحوائج سب مومنين كي شرعي حاجات پوري فرما ! الهي آمين !