اگر سعودی کربلا کے قریب آنے کی کوشش کریں تو ہم نماز ظہر جنت البقیع میں ادا
.کریں گے
دہشت گردی کے خلاف عراقی عوام اور حکومت کی جنگ کے دوران آل سعود کی دھمکیوں کے جواب میں عراقی اسپیشل فورسز کے کمانڈر، بریگیڈیئر جنرل فاضل البرواری" کے دھمکی آمیز موقف کو عالمی سطح پر کوریج دی گئی۔ انھوں نے کہا: اگر آل سعود نے کربلا کے قریب آنے کی کوشش کی تو ہم نماز ظہر مدینہ پہنچ کر جنت البقیع میں ادا کریں گے۔
اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق بریگیڈیئر جنرل فاضل البرواری نے ایک سماجی نیٹ ورک میں اپنی ٹائم لائن پر لکھا: اگر سعودی حکام کربلا میں ہمارے مقدس مقامات پر حملہ کرنا چاہیں، یا حتی عراقی سرزمین کے ایک انچ حصے پر قبضہ کرنے کے بارے میں سوچے، ہم نماز ظہر مدینہ منورہ اور جنت البقیع میں ادا کریں گے۔
البرواری نے صوبہ الانبار میں دہشت گردوں کے ہاتھوں چاری عراقی سپاہیوں کے قتل پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے دھمکی دی اور کہا: ہم ان چار سپاہیوں کے بدلے میں تکفیری تنظیم داعش کے چار ہزار دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتاریں گے۔
دریں اثناء عراقی فورسز نے "البوفراج" نامی قبیلے کے شیخ کو ـ ان سپاہیوں کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ـ گرفتار کرلیا ہے۔
ادھر مقتول عراقی سپاہیوں کے اہل خانہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے عزیزوں کا خون پامال نہ ہونے دے، البوفراج قبیلے کے زعیم کو رہا نہ کرے اور اس کو قانون کے دائرے میں، قرار واقع سزا دیتے ہوئے شہدا کے خون کا انتقال لے۔
فاضل البرواری نے کچھ عرصہ قبل بھی اپنی ٹائم لائن پر لکھا تھا: عرب ممالک سے 4000 ہزار دہشت گردوں نے عراق پہنچ کر خودکش کاروائیاں کیں جن میں زيادہ تر دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔
البرواری نے صوبہ الانبار میں دہشت گردوں کے ہاتھوں چاری عراقی سپاہیوں کے قتل پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے دھمکی دی اور کہا: ہم ان چار سپاہیوں کے بدلے میں تکفیری تنظیم داعش کے چار ہزار دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتاریں گے۔
دریں اثناء عراقی فورسز نے "البوفراج" نامی قبیلے کے شیخ کو ـ ان سپاہیوں کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ـ گرفتار کرلیا ہے۔
ادھر مقتول عراقی سپاہیوں کے اہل خانہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے عزیزوں کا خون پامال نہ ہونے دے، البوفراج قبیلے کے زعیم کو رہا نہ کرے اور اس کو قانون کے دائرے میں، قرار واقع سزا دیتے ہوئے شہدا کے خون کا انتقال لے۔
فاضل البرواری نے کچھ عرصہ قبل بھی اپنی ٹائم لائن پر لکھا تھا: عرب ممالک سے 4000 ہزار دہشت گردوں نے عراق پہنچ کر خودکش کاروائیاں کیں جن میں زيادہ تر دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔
حال ہی میں ناقابل انکار دستاویزات شائع ہوئی ہیں جو الانبار اور الفلوجہ کے واقعے میں آل سعود کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کررہی ہیں اور القاعدہ کے بعض گرفتار سرغنوں نے اعتراف کیا ہے کہ الانبار میں فوجی کاروائی آغاز ہونے سے ایک روز قبل آل سعود نے ستر لاکھ ڈالر اس صوبے میں موجود دہشت گردوں کے سپرد کئے تھے اور ہدایت کی تھی کہ فوری طور پر اس علاقے میں "اسلامی امارت" کے قیام کا اعلان کریں اور سعودی عرب فوری طور پر اس حکومت کو تسلیم کرے گی۔
جنرل فاضل البرواری عراقی کرد ہیں جو کرد مزاحمت کے دوران اپنے خاندان کے کئی افراد کی صدام کے ہاتھوں شہید ہونے کے بعد خود بھی مزاحمت فورسز میں شامل ہوئے اور 2003 میں امریکی جارحیت کے بعد انھوں نے اپنے علاقوں کے تحفظ کے لئے ایک لشکر تشکیل دیا اور پھر دہشت گردی کے خلاف عراقی قوم کی جدوجہد میں شامل ہوئے اور آج 20 سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد عراق کی اسپیشل آپریشنز فورسزے کے کمانڈر کی حیثیت سے فرائض نبھا رہے ہیں۔
جنرل فاضل البرواری عراقی کرد ہیں جو کرد مزاحمت کے دوران اپنے خاندان کے کئی افراد کی صدام کے ہاتھوں شہید ہونے کے بعد خود بھی مزاحمت فورسز میں شامل ہوئے اور 2003 میں امریکی جارحیت کے بعد انھوں نے اپنے علاقوں کے تحفظ کے لئے ایک لشکر تشکیل دیا اور پھر دہشت گردی کے خلاف عراقی قوم کی جدوجہد میں شامل ہوئے اور آج 20 سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد عراق کی اسپیشل آپریشنز فورسزے کے کمانڈر کی حیثیت سے فرائض نبھا رہے ہیں۔