سوال


والدین کی اطاعت کس حد تک واجب ہے؟






جواب


اولاد پر والدین کی دو طرح سے اطاعت واجب ہے



۱۔ اگر وہ غریب ہوں تو ان سے نیک سلوک اور انفاق کرنا، ان کی ضروریات زندگی اور جایز خواہشات کو ایک عام اور فطری زندگی کے تقاضوں کے مطابق پورا کرنا ہے اور ان وظیفوں کا انجام نہ دینا احسان فراموشی ہے۔



اور یہ احسان کرنا ان کے حالات، آرام اور سختی، طاقت اور کمزوری کے پیش نظر مختلف طرح سے ہو سکتا ہے۔



۲۔ عمل اور زبان سے نیک سلوک کرنا ، عمل اور زبان سے بدتمیزی نہ کرنا اگر چہ اس پر ظلم کیا ہو۔ حدیث میں آیا ہے کہ اگر ماں باپ اولاد کو ماریں تب بہی ان سے بد تمیزی سے پیش نہ آئیں بلکہ یہ کہیں کہ خدا تم کو معاف کرے۔



یہ دونوں وظیفہ اولاد کے لیے ہے۔ جبکہ والدین کی ذمہ داری بھی اولاد کے لیے دو طرح کی ہے:


۱۔ ماں باپ کو تکلیف اس لیے ہوتی ہے کہ وہ اولاد کا بھلا چاہتے ہیں اور جو کام وہ انجام دیتے ہیں اگر چہ اس کا ان سے کوئی ربط نہ بھی ہو انہیں تکلیف پہچتی ہے، اولاد کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے انہیں اذیت ہو چاہے وہ اسے منع کریں یا نہ کریں۔

۲۔ ماں پاب کو اس لیے تکلیف ہوتی ہو کہ ان میں کچھ بری عادتیں پائی جاتی ہوں جو انہیں پسند نہ ہوں کہ ان کے بچے دنیا کے لیے خیرخواہ ہوں اگر والدین کو بچوں کے ایسے کاموں سے اذیت ہو تو بچوں پر اس کا اثر نہیں پڑے گا اور بچوں پر ان کی اس طرح کی توقعات کو پورا کرنا واجب نہیں ہے اور یہیں سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین اگر برے کاموں کی طرف حکم کریں یا اچھے کاموں سے منع کریں تو ان کی اطاعت واجب نہیں ہے.۔

(Ayatullah aqeel Gurvi )