حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کا کردار

بچپن میں آپ کی عظمت کمال
====================
عبد الله بن مبارک کہتے ھیں: ایک سال میں مکہ گیا، حاجیوں کے ساتھ چل رھا تھا کہ اچانک ایک سات یا آٹھ سال کے بچہ کو دیکھا کہ حاجیوں کے ساتھ ساتھ چل رھا ھے اور اس کے پاس کوئی زاد راہ بھی نھیں ھے، میں اس کے پاس گیا اوراُسے سلام کیا اس کے بعد اس سے کھا: تم نے کس کے ساتھ جنگل و بیابان طے کیا ھے، اس نے کھا: خداوندمھربان کے ساتھ۔
میری نظر میں ایک بزرگ انسان معلوم هوا، میں نے کھا: اے میرے بیٹے! تمھارا زاد راہ کھاں ھے؟ اس نے کھا: میرا زاد راہ میرا تقویٰ اور میرے دو پیر ھیں اور میرا ہدف میرا مولا ھے۔
میرے نزدیک اس کی اھمیت بڑھ گئی، میں نے کھا: کس گھرانے سے تعلق رکھتے هو؟ اس نے کھا: علوی اور فاطمی، میں نے کھا: اے میرے سید و سردار! کیا کچھ اشعار بھی کھیں ھیں؟ اس نے کھا: جی ھاں، میں نے کھا اپنے کچھ اشعار سنائیے، چنانچہ اس نے اس مضمون کے اشعار پڑھے:
ھم حوض کوثر پر وارد هوں کہ ایک گروہ کو وھاں سے ہٹایا جائے گا اور ھم حوض کوثر پر وارد هونے والوں کو پانی پلائیں گے، کوئی بھی ھمارے وسیلہ کے بغیر نجات نھیں پاسکتا، اور جو شخص ھمیں دوست رکھتا هو اس نے اپنی کوشش اور زاد راہ میں نقصان نھیں اٹھایا، جو شخص ھمیں خوش کرے تو ھماری طرف سے اس کو خوشی پھنچے گی، اور جو شخص ھمیں رنجیدہ کرے اس کی ولادت بُری تھی اور جو شخص ھمارا حق غصب کرے تو اس کے عذاب کو دیکھنے کا وعدہ روز قیامت ھے!
(راوی کا کھنا ھے کہ ) اور پھر وہ میری نظروں سے غائب هوگیا یھاں تک کہ میں مکہ پھنچا اور اپنا حج تمام کیا اور واپس پلٹ گیا، مقام ”ابطح“ میں دیکھا کہ لوگ ایک جگہ جمع ھیں گردن اٹھاکر دیکھا کہ یہ لوگ کس وجہ سے جمع هوئے ھیں، دیکھا تو وھی بچہ ھے جس سے میں نے گفتگو کی تھی، میں نے سوال کیا: یہ کون ھے؟ تو مجھے بتایا گیا: یہ زین العابدین ھیں.
----------------------------
مناقب ، ج۴، ص۱۵۵؛ بحار الانوار، ج۴۶، ص۹۱، باب۵، حدیث۷۸.