لشکر جھنگوی نے اپنے ایک کارکن کو جونیئر رپورٹر کے طور پر جیو میں بھرتی کرایا، نیویارک ٹائمز کا دعویٰ

جیو کے ایک ملازم نے کراچی میں مہران بیس پر حملے میں مدد فراہم کی۔ نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں جیو کے ایک سابق منیجر کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں۔

 امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ جیو کے ایک ملازم نے کراچی میں مہران بیس پر حملے میں مدد فراہم کی۔ نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں جیو کے ایک سابق منیجر کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار بارہ میں کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے اپنے ایک کارکن کو جونیئر رپورٹر کے طور پر جیو میں بھرتی کرایا، رپورٹر کے لبادے میں چھپے کالعدم تنظیم کے کارکن کا مقصد ایک نیوز ایڈیٹر اور ٹاک شو کے میزبان کو قتل کرنا تھا لیکن یہ رپورٹر پکڑے جانے کے باعث اپنے منصوبے کو عملی جامہ نہ پہنا سکا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 2011ء میں کراچی میں مہران بیس پر حملے میں بھی جیو کا ایک ملازم ملوث تھا۔ حملے کے بعد جیو کے اس ملازم کی شدت پسند کے طور پر شناخت کی گئی۔ جیو کے سابق منیجر کے حوالے سے اخبار نے لکھا ہے کہ جیو کے مقتول رپورٹر ولی خان بابر کی موت کے پیچھے بھی جیو کے ہی ایک ملازم کا ہاتھ تھا۔ جیو کے ملازم نے ولی خان بابر کے قاتلوں کو اس کے عزائم سے آگاہ کیا اور انہوں نے گھر جاتے ولی خان بابر کو ہلاک کر دیا۔