کیا شاہِ بحرین پاکستان سے فوجی مدد مانگنے آئے ہیں؟



بحرین کے شاہ شیخ حماد بن عیسٰی الخلیفہ منگل کو پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے ہیں۔ بحرین کے شاہ کا یہ چالیس برسوں میں پاکستان کا پہلا دورہ ہے جسے سرکاری سطح پر تو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے اعتبار سے اہم قرار دیا جا رہا ہے لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق یہ دورہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے جڑا ہے۔ بحرین کے شاہ شیخ حماد بن عیسی الِخلیفہ کی اسلام آباد آمد پر ان کا غیرمعمولی استقبال کا اہتمام کیا گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف خود انہیں لینے نور خان ایربیس پر موجود تھے۔ فوجی دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ بحرین کے شاہ شیخ حماد بن عیسی الِخلیفہ قیام کے دوران پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں دونوں ممالک بحرین میں مقیم ایک لاکھ پاکستانیوں کو سہولتیں فراہم کرنے اور دوطرفہ امور کے ساتھ ساتھ علاقائی حالات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔بحرین میں بھارت کے بعد دوسری بڑی تعداد پاکستانیوں کی ہے۔ آخر چالیس سال بعد ایسا کیا ہوا کہ شاہ بحرین کو پاکستان آنے کا خیال آیا؟ بین القوامی امور کے ماہر ڈاکٹر اعجاز حسین کہتے ہیں کہ اس دورے کو مشرقِ وسطیٰ کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ ’اہل تشیع اکثریتی بحرین میں شیعہ سنی فساد ابھر رہا ہے۔
بحرین سعودی عرب کا اتحادی ہے اور ایران کو ایک خطرہ سمجھتا ہے۔کیا اس سلسلے میں پاکستان کام آسکتا ہے پہلے سعودی عرب کے ولیعھد کا دورہ پاکستان ، پھر ڈیڑھ کروڑ کی امداد اور اب بحرین کے شاہ کا بذات خود پاکستان آنا آخر کیا داستان سنا رہا ہے ؟
سعودی عرب میں مقیم سینیئر پاکستانی صحافی راشد حسین کہتے ہیں کہ خطے میں کشمکش کو کم کرنے کے لیے خبریں ہیں کہ پاکستان کم از کم تیس ہزار فوجی خلیج تعاون کونسل کی حفاظتی شیلڈ فورس کے لیے مہیا کرے۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے اہلکار شاہ بحرین کے حالیہ دورے کو خالصتاً تجارتی اور معاشی دورہ قرار دے رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان 40 کروڑ ڈالرز کی تجارت ہو رہی ہے۔ اس میں بحرین کا حصہ 32 کروڑ ڈالر ہے یعنی اس کا پلڑا بھاری ہے۔ لیکن پاکستان جسے اس وقت زرِمبادلہ کی اشد ضرورت ہے کیا ایک مرتبہ پھر عسکری مدد دینے کی کوشش کر رہا ہے؟ اس بارے میں ڈاکٹر اعجاز حسین کہتے ہیں کہ وقتی فائدہ کے لیے پاکستان کو اس مسئلہ میں نہیں پڑنا چاہیے۔’طویل مدتی طور پر پاکستان کو اس امریکی گیم میں نقصان ہوگا۔‘ بحرین میں پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے بحرین کے سرکاری خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون کی پرانی تاریخ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان بحرین میں امن کا خواہاں ہے اور اس بابت مذاکرات ہی درست راستہ ہیں جس کے ذریعے بحرین اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔