مصر میں انتہائی بے دردی سے ایک عالم دین سمیت چار شیعہ 


افراد کی شہادت


مصر کے دار الحکومت قاہرہ کے مضافات میں واقع جیزہ کے علاقے میں گزشتہ روز ولادت امام زمانہ(ع) کی مناسبت سے منعقدہ 
پروگرام پر تکفیری وہابیوں نے حملہ کر کے ایک عالم دین سمیت چار شیعہ افراد کو انتہائی بے دردی سے شہید کر دیا ہے



اہلبیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔  مصر کے دار الحکومت قاہرہ کے مضافات میں واقع جیزہ کے علاقے میں گزشتہ روز تکفیری سلفیوں نے ولادت امام زمانہ (ع) کی مناسبت سے منعقد پروگرام پر حملہ کر کے ایک عالم دین سمیت ۴ افراد کو انتہائی بے دردی سے شہید کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق جیزہ کے دیہات ابومسلم میں مقامی شیعوں کے چند افراد ولادت امام زمانہ (ع) کی مناسبت سے پروگرام منعقد کرنے کے لیے ایک میٹنگ کی غرض سے شیعہ رہنما شیخ حسن شحاتہ کے گھر جمع تھے کہ علاقے کے بعض افراطی تکفیریوں نے گھر کو محاصرے میں لے لیا اور دھمکیاں دے کر گھر میں موجود افراد کے باہر نکلنے پر اصرار کیا جبکہ گھر میں موجود افراد کے باہر نکلنے سے انکار پر تکفیریوں نے درندوں کی طرح ان پر دھاوا بول دیا۔ اورعالم دین شیخ حسن شحاتہ اور ان کے بھائی سمیت ۴ افراد کو شدت سے مار پیٹ کر شہید کر دیا۔ حملہ آوروں نے گھر کے ساز و سامان کو بھی توڑ پھوڑ کر گھر کو آگ لگا دی۔
مصری ذرائع کے مطابق تکفیریوں نے پتھروں سے اس عالم دین سر کو پس ڈالا اور بدن سے کپڑے پھاڑ کر برہنا سڑکوں پو گھسیٹے ہوئے یہ کہ رہے تھے کہ شیعوں کو نابود کرو، شیعہ کافر ہیں۔


مصر کے سرکاری اخبار الاھرام نے رپورٹ دی ہے کہ اس حادثہ کے فورا بعد ۴ شیعوں کو ہسپتال میں منتقل کیا گیا لیکن ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی وہ دم توڑ چکے تھے۔
حزب الدستور کے سربراہ محمد البرادعی نے تاکید کی ہے کہ گزشتہ روز ابومسلم دیہات میں ۴ شیعوں کا بیہمانہ قتل بعض افراطی ملاوں کی فتنہ انگیز تقریروں اور ان کے جاہلانہ فتووں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا: اس سے پہلے کہ ہم اپنی باقی ماندہ انسانیت کو بھی کھو دیں حکومت اور الازھر اس طرح کے اقدامات کا سد باب کرنے کے لیے فورا کوئی راستہ تلاش کرے۔
آل البیت تنظیم کے بانی محمد الدرینی نے کہا ہے کہ یہ حادثہ مصر میں فرقہ وارانہ فساد کا آغاز ہے۔
واضح رہے کہ محمد مرسی کے شام کے ساتھ تعلقات ختم کرنے اور اخوان المسلمین کی طرف سے شام میں حکومت کے خلاف جہاد کی دعوت دئے جانے کے بعد مصر میں فرقہ وارانہ فساد کا سخت خطرہ پایا جاتا ہے۔






No comments:

Post a Comment

Post Your Comments