چار ہزار طالبان کی پاکستان سے شام منتقلی باعث شرم ہے، : علامہ امین شہیدی

سعودیہ اور بحرین کے حکمران پاکستان میں جو سودا بازی کرنے آئے ہیں وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔



مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ ا قوام عالم میں اسلام کی پہچان ایک ایسے مذہب کے طور پر کرائی جا رہی جس کی حقیقت بربریت حیوانیت ہے، صومالیہ ، فلسطین ، سعودیہ، شام ، افریقہ، بحرین جہاں بھی عسکری قوت ضرورت ہوں ہماری افواج کو وہاں بھیج دیا جانانہ عقلمندی کا تقاضہ ہے اور نہ ہی ملک اس کا متحمل ہو سکتا ہے بلکہ اس سے ملکی سالمیت کو درپیش خطرات بڑھ جایءں گے،الجزیرہ ٹی وی نے اس حقیقت کوآشکار کر دیا ہے کہ چار ہزار طالبان پاکستان سے شام منتقل کیے جا چکے ہیں جوکہ با عث شرم ہے اوراس سے بین الاقوامی برادری میں ملکی وقار کی سبکی ہو گی۔ اُنہوں نے ان خیالات کا اظہار اتوار کے روز یوم دفاع کی مناسبت سے منعقدہ ’’استحکام پاکستان سیمینار ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،، سمینار کا انعقاد مجلس وحدت مسلمین اسلام آبادنے کیا تھا۔اپنے خطاب کے دوران ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ جوقومیں اپنی مذہبی اقدار اور ملی حمیت فراموش کر دیں ان کا وجود باقی نہیں رہتا اور وہ عالمی سطح پر اپنا وقار کھوبیٹھتی ہیں۔افسوسناک امر یہ ہے کہ اس وقت اقوام عالم میں اسلام کی پہچان ایک ایسے مذہب کے طور پر کرائی جا رہی جس کی حقیقت بربریت و حیوانیت ہے جو کہ حقیقت کے برعکس ہے اور اسلام کی تعلیمات کے برعکس بھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کا بنیادی مقصد ایک ایسی ریاست کا حصول تھا جہاں اسلام کے سنہرے اصولوں کے مطابق زندگی گزاری جا سکے لیکن مفاد پرست حکمرانوں نے اقبال کے خوابوں کی تعبیر کو وہ بھیانک رنگ دیا کہ ان کی روح بھی آج ماتم کر رہی ہو گی، اس وقت دنیا بھر کے فرعون اپنی فرعونیت کا جھنڈا گاڑھنے کے لیے کرائے کے قاتل پاکستان سے حاصل کرتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری نے انکشاف کیا کہ الجزیرہ ٹی وی نے اس حقیقت کوآشکار کر دیا ہے کہ چار ہزار طالبان پاکستان سے شام منتقل کیے جا چکے ہیں جوکہ با عث شرم ہے اوراس سے بین الاقوامی برادری میں ملکی وقار کی سبکی ہو گی۔ انہوں نے اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے واضح کیا کہ سعودیہ اور بحرین کے حکمران پاکستان میں جو سودا بازی کرنے آئے ہیں وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہماری افواج نے ساری دنیا کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ صومالیہ ، فلسطین ، سعودیہ، شام ، افریقہ، بحرین جہاں بھی عسکری قوت ضرورت ہوں ہماری افواج کو وہاں بھیج دیا جانانہ عقلمندی کا تقاضہ ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے بلکہ اس عمل سے ہم پاکستان کی غیر جانبدارانہ حیثیت اور عالمی وقار کو خود ہی نقصان پہنچا رہے ہیں اور اس کی منفی اثرات ملکی سالمیت کے لئے خطرناک ثابت ہوں گے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا امریکی مفادات کے حصول کے لیے طالبان نے بے گناہ انسانی جانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کی جو مشق شروع کر رکھی ہے اس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔یہ لوگ یہود و کفار سے بھی بدتر ہیں۔ مٹھی بھر ان افراد سے ایک ایٹمی طاقت کے برابری کی بنیادوں پر مزاکرات حکومت کی بزدلی کا بین ثبوت ہے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ترجمان علامہ محمداصغر عسکری نے کہا کہ پاکستان دنیا کا وہ واحدملک ہے جو نظریہ اسلام کی بنیادپر وجود میں آیا مگر ہماری بدقسمتی کہ یہاں پر اسلام نا م کی کوئی شے نہیں۔ اسلام کے نام پر جس وحشت و حوانیت کو متعارف کرایا جا رہا ہے اس کا اسلا م سے کوئی دور کا بھی واسطہ نہیں۔انہوں نے کہا آج تجدید عہد کا دن ہے اور ہم نے مل کر یہ عہد کرنا ہے پاکستان کو ایک ایسی ریاست بنائیں گے جو حقیقی معنوں میں قائد و اقبا ل کے خوابوں کی تعبیر ہو۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے رہنما عمر ریاض عباسی نے کہا ہے کہ اس ملک میں دین، وردی اور سیاست کے نام پر بے دریغ لوٹ مار کی گئی ہے۔ ٹوارزم کے نام پر سعودیہ جو پیسہ کماتا ہے اس کا تیس فیصد پاکستان کے مدارس پر لگایا جاتا ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی لال مسجد میں ایک ایسے گروہ کو پروان چڑھایا گیا جس کا مقصد ایک مخصوص مسلک کی بالادستی تھی۔ وہاں کے مولانا آئین کو غیر شرعی کہہ کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا جو وحشی انسانی سروں کے ساتھ فٹ بال کھیلیں ا ن کے ساتھ مذاکرات کی بات لمحہ فکریہ ہے۔پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما سجاد بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہمیشہ موروثی سیاست کو فروغ ملا۔ حکومتیں نسل در نسل منتقل ہوتی رہیں۔ پاکستان کو اس وقت جن مشکلات کا سامنا ہے اس کا ایک سبب یہ بھی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر کونے میں دہشت گردوں کے خلاف بلاتخصیص کاروائی کی جائے تاکہ اس ملک سے انتہا پسندی کا خاتمہ ہو سکے اور ہمارے ملک امن کا گہوارہ بنے۔ سیمینار کے اختتام قومی شخصیات اور شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شمعیں روشن کی گئیں

امـــام جعفـــر الصـــادق علیہ الســـلام نے فرمایا

" بیمـــار تیـــن قســـم کے ہیـــں "



بیمـــار تین قســـم کی ہیں



١- مریض النفس

٢- مــریض القلب

٣- مـــریض الـروح

منـــافـــق ، نفس کا مـــریض ہـــوتا ہے - اس کـــی دوا دوزخ ہے -

مومن، قلب کا مریض ہوتا ہے - اسکی دوا معرفت _رب و محبت _رب ہے -

عـــارف، روح کا مـــریض ہوتا ہے - اســـکی دوا قرب _ربـــانی ہے -

منافق کی قربت بدبختی کی پستی ہے اور اس کے مقدر میں لعنت ہے

مومن کی قربت درجہ سلامت میں ہے اور اس کے مقدر میں سعادت ہے

عارف کی قربت درجہ ولایت میں ہے اور اس کے مقدر میں کرامت ہے


{ ہدیتہ الشیعہ ، صفحہ_٢٠٩ }




How will we recognize Imam EL-Mahdi (p.b.u.h) when he reappears?


How will we recognize Al-Mahdi (as) when he reappears? We know that during history there have been many impostors, who have claimed to be (Al Bab) door to Al-Mahdi (as) -like Mirza Ali Mohammed, or to be both Al-Mahdi and Jesus (as), like Ghoulam Ahmed of Qadian, or to be Al-Mahdi (as) himself -like Mohammed Ahmed of Sudan? 

We can put this question in a historical context. The American anthropologist L. S. Walbridge formed this question in another way as she wrote: 

When the Virgin Mary (as) appeared at Fatima in Lourdes, the children who encountered her were initially denounced by the Church as impostors. The clerical hierarchy knew full well that through the visions of these children, religious power was being transferred from the Church to the "spiritual pure" laity. The Church, unable to discredit the children, ultimately had no choice but to give credence to the apparitions and incorporate reverence and visitations to the sacred sites as part of Church belief. Still, an uneasy relationship is maintained between the clerics and those who experience their deepest religious convictions through the apparitions of The Virgin. The religion that the Virgin Mary (as) represents (the nonconformist, anti establishment religion of the individual) continues to be a threat to the status quo of the Church. In 1960, there was much speculation among American Catholic adults and children alike about what was contained in the letter believed to be given to the oldest child at Lourdes by Mary and passed on to the Pope. Many believed that we were on the eve of enormous political and social change associated with the return of Christ and, by implication, the disempowerment of the Pope and Church hierarchy. 

Al-Mahdi, too, may well be seen as the antithesis of established religion and government. His ever-promised appearance holds a latent power as great as, if not greater than, that of the Virgin. The government of Iran, since the Safavid, has had to pay lip service to their belief in him but have always dreaded the announcement that he has appeared. For example, when Ali Muhammed, the Bab, proclaimed in Iran that he was the Mahdi, he was imprisoned and executed in 1850 by Nasser al-Din Shah with the full support of the higher levels of 'ulama. A substantial number of the lower-ranking 'ulama, on the other hand, chose to follow the Bab, many of whom were tortured and killed as a result.288


کیا شاہِ بحرین پاکستان سے فوجی مدد مانگنے آئے ہیں؟



بحرین کے شاہ شیخ حماد بن عیسٰی الخلیفہ منگل کو پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے ہیں۔ بحرین کے شاہ کا یہ چالیس برسوں میں پاکستان کا پہلا دورہ ہے جسے سرکاری سطح پر تو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے اعتبار سے اہم قرار دیا جا رہا ہے لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق یہ دورہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے جڑا ہے۔ بحرین کے شاہ شیخ حماد بن عیسی الِخلیفہ کی اسلام آباد آمد پر ان کا غیرمعمولی استقبال کا اہتمام کیا گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف خود انہیں لینے نور خان ایربیس پر موجود تھے۔ فوجی دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ بحرین کے شاہ شیخ حماد بن عیسی الِخلیفہ قیام کے دوران پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ملاقاتوں میں دونوں ممالک بحرین میں مقیم ایک لاکھ پاکستانیوں کو سہولتیں فراہم کرنے اور دوطرفہ امور کے ساتھ ساتھ علاقائی حالات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔بحرین میں بھارت کے بعد دوسری بڑی تعداد پاکستانیوں کی ہے۔ آخر چالیس سال بعد ایسا کیا ہوا کہ شاہ بحرین کو پاکستان آنے کا خیال آیا؟ بین القوامی امور کے ماہر ڈاکٹر اعجاز حسین کہتے ہیں کہ اس دورے کو مشرقِ وسطیٰ کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ ’اہل تشیع اکثریتی بحرین میں شیعہ سنی فساد ابھر رہا ہے۔
بحرین سعودی عرب کا اتحادی ہے اور ایران کو ایک خطرہ سمجھتا ہے۔کیا اس سلسلے میں پاکستان کام آسکتا ہے پہلے سعودی عرب کے ولیعھد کا دورہ پاکستان ، پھر ڈیڑھ کروڑ کی امداد اور اب بحرین کے شاہ کا بذات خود پاکستان آنا آخر کیا داستان سنا رہا ہے ؟
سعودی عرب میں مقیم سینیئر پاکستانی صحافی راشد حسین کہتے ہیں کہ خطے میں کشمکش کو کم کرنے کے لیے خبریں ہیں کہ پاکستان کم از کم تیس ہزار فوجی خلیج تعاون کونسل کی حفاظتی شیلڈ فورس کے لیے مہیا کرے۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے اہلکار شاہ بحرین کے حالیہ دورے کو خالصتاً تجارتی اور معاشی دورہ قرار دے رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان 40 کروڑ ڈالرز کی تجارت ہو رہی ہے۔ اس میں بحرین کا حصہ 32 کروڑ ڈالر ہے یعنی اس کا پلڑا بھاری ہے۔ لیکن پاکستان جسے اس وقت زرِمبادلہ کی اشد ضرورت ہے کیا ایک مرتبہ پھر عسکری مدد دینے کی کوشش کر رہا ہے؟ اس بارے میں ڈاکٹر اعجاز حسین کہتے ہیں کہ وقتی فائدہ کے لیے پاکستان کو اس مسئلہ میں نہیں پڑنا چاہیے۔’طویل مدتی طور پر پاکستان کو اس امریکی گیم میں نقصان ہوگا۔‘ بحرین میں پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے بحرین کے سرکاری خبر رساں ادارے کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون کی پرانی تاریخ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان بحرین میں امن کا خواہاں ہے اور اس بابت مذاکرات ہی درست راستہ ہیں جس کے ذریعے بحرین اپنے مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

Kufa Se Faraar (islamic Movie in urdu)



Loading the player...

بحرین میں شیعہ مساجدیں مسلسل شہیدکرنےکا سلسلہ جاری



بحرین میں شیعہ مساجدیں مسلسل شہیدکرنےکا سلسلہ جاری ہے سعودی وہابی دہشت گرد بحرین میں مساجدیں شہید کر رہے ہیں.

ہم اس کی مذمت کرتے ہیں،
اور خدا سے دعا کرتے ہیں کہ سعودی وہابی یزیدی اولاد پر لعنت کر اور ان کو تباہ کر .

آمین. 

بحق محمد و آل محمد

 

The Story of Hazrat Fatima (sa), daughter of the Holy Prophet

The Prophet of Islam had only one daughter named Fatima. Her mother Khadija had two other daughters from her two earlier marriages. When The Prophet married her, both daughters came with her mother to live in the house of the Prophet. 



The Prophet of Islam had only one daughter named Fatima. Her mother Khadija had two other daughters from her two earlier marriages. When The Prophet married her, both daughters came with her mother to live in the house of the Prophet.


Hazrat Fatima (sa) was born five years before Bethat when Muhammad (S) was about 35 years old and her mother Khadija was about 50 years old. She has many other titles. Zahra (Lady of Light) and Sayyidatun Nisa al Alamin (Leader of the women of the worlds). The Date of her birth was 20th Jamad al Akhar.



After the death of her mother Khadija, she looked after her father the Prophet of Islam so devoutly that Muhammad (S) used to call her “Umme Abiha”, i.e. the mother her father. This was the hardest time for the family because in the same year Abu Talib who was the protector of Muhammad (S) from the animosity of the Quraish also died in the same year as Khadija.



Muhammad (S) married Umme Salama, an old widow after the death of Khadija to have someone to look after the household chores.



When Umme Salama was requested to tutor the child Fatima (sa), the wise woman replied “How can I tutor one who is the personification of high virtues and purity. It is I who should learn from her.” Her childhood, therefore, was passed in a very chaste and modest environment.



It was then that she saw her revered father preaching Islam in the most hostile atmosphere. The hostility of the Quraish after the death of Abu Talib and Khadija was the strongest. Fatima saw and dressed the wounds sustained by her father due to the stones thrown on him by the non- believers who were ho to the preaching of Islam.



She might have heard and seen that certain wretched women hurled rubbish on her noble father. She might have learnt of the plans made to put an end to her father’s life. But from all these things Fatima was neither frightened nor disheartened. She comforted her father, tended to his wounds even at that tender age.



The entire family was blanketed with clouds of sorrowful gas a result of the almost daily humiliation and mockery to which her most revered father was subjected.



Migration



When the migration took place, Fatima was left in Makka with the rest of the Family which included her step mother Umme Salama, ‘Ali’s (as) mother Fatima binte Asad and many others. ‘Ali (as) was in charge of the family.



He stayed in Makka for another 3 days to give back the deposits to the Makkans who entrusted these to the Prophet for safe keeping. After fulfilling this duty ‘Ali (as) brought the family to Madina



Marriage



After one year’s stay in Madina when Fatima (sa) was about 18 years old that proposals for marriage began to be received by the Prophet who politely refused to accept by simply saying that it is in the hands of Allah, that he was awaiting Allah’s decree in this matter.



Fatima (sa)was the model of Prophet’s teaching among women just as ‘Ali (as) was the best embodiment of his instructions and manly qualities among men. They were the most suitable couple to be married. But ‘Ali (as) was too modest to speak about it.



After some persuasion from friends he finally went to see the Prophet in the mosque and proposed for marriage. Prophet told Fatima about it and asked her whether she would approve. After receiving her consent the marriage of Fatima (sa) and ‘Ali (as) took place in the simplest possible manner.



‘Ali (as) sold his shield of armor for 200 Dirhams, brought the money to the Holy Prophet who added a similar amount and asked his companions to buy household goods to set up home for the Holy Family. Marriage was solemnized by the Prophet himself and after marriage the couple went to live in a separate house next to the House of the Prophet around the Mosque.



Children



Hassan (as) was born in the 3rd year of Hijra, Husayn (as) was born in the 4th year of Hijra, Zainab was born in the 6th year of Hijra, Umme Kulthoom was born in the 7th year of Hijra.



It was in the same house that the famous Verse of Purification (Surah 33.Verse 33) was revealed on the Holy Prophet and its narration by Fatima has become so famous that it is read in every Muslim house as Hadith-e-Kisa. The Reading of this Hadith brings blessings to the household.(Tafseer-e- Kabir by Al-Razi).



It was in the same house where this blessed family fasted for three days continuously without eating any food giving away their Iftari to a beggar, an orphan and a prisoner who arrived at their door and asked for food. The Verse in Surah Dahr revealed in praise of their extremely charitable act in the way of Allah.



It was in the same house where every morning the Holy Prophet stood outside and said loudly “Assalamo Alaikum Ya Ahlebaitin Nubuwwah” Peace and blessings on the people of the Household of the Nabi.



There was so much respect in the heart of the Holy Prophet for Fatima (sa) that whenever Fatima (sa) arrived in the mosque of the Prophet, the Holy Prophet stood up to respect her. This gesture was also to show the companions respect for women generally which was lacking in the Arabian society of the day.



These acts of the Prophet were to show the companions that this house and its occupants have a special place in the way of Allah and that this status should be maintained after the death of the Prophet. Unfortunately this was not done as the Holy Prophet intended his companions to do. History tells us some very sad moments connected with this house.



After the death of the Prophet when ‘Ali (as) did not come out to give his oath of allegiance to Abubakr, the door of the house was burnt down to get him out and in the process Fatima (sa) was injured. Her 5th unborn child died because of this harsh action of some of the companions and she herself died within 3 months of the death of her Holy father.



The following lines of poetry show her ordeal after the death of her holy father very clearly.



“After the death of my father My sufferings were so great that if such hardships fell upon days, the days would turn into nights.”



Fatima (sa) was a symbol of womanhood in Islam. How a daughter, a wife and a mother should behave in their ordinary lives. She was devoted to her father, looked after him when he was in distress by the hands of the non-believers of Makka, she was the exemplary wife, queen of her household yet fair to her maid servant Fizza to divide household chores between herself and the maid servant, she was a devout wife and the most loving mother to her children.



There were occasions when there was no food for the family, but she would never complain. Once ‘Ali (as) went out to do some work to get food for the family but returned empty handed. Fatima asked ‘Ali (as) what happened to the food.



‘Ali (as) said that he did earn some money and bought food, but while on his way home he met some poor hungry persons and gave away all the food to them. When the Prophet heard of this situation he brought some food for the family and told them that ‘Ali’s charitable act was of the greatest value in the eyes of Allah.



The whole family was thankful to Allah and there were no complaints against anyone.



She would go to the mosque of the Prophet to participate in the prayers with all the ladies, she would go out in the battlefield to tend the wounded. In the battle of Ohud when her father was injured she tended him, cleaned his wounds, put some burnt wool on the wounds to stop blood flowing. When the Holy Prophet recovered, he thanked her for her great work in the battlefield.



Death Of Hazrat Fatima (sa)



On 3rd of the month of Jamad al Thani Hazrat Fatima (sa) died. This was about 90 days after the death of her Holy father. Asma binte Umais in the same house to help her household work tells the story of her death in a very moving manner. When the day arrived she prepared food for her children, then she told Asma that she was going to her prayer room.



She would say Takbeer loudly at various intervals. When Asma does not hear the sound of Takbeer she should go out to the mosque and tell Hazrat ‘Ali (as) about the death of his wife. If in the meantime the children come home give them food before telling them about the death of their mother. Hasan and Husain arrived and Usma brought some food for them.



They said they do not eat without their mother and she had to tell the children of the death of their mother. Both entered the prayer room and stayed with her for a while. Hazrat ‘Ali (as) arrived and prepared for the last rites. When he was giving her last bath he cried loudly.



Asma asked the reason and he said he could not bear to see the wound by her side when the door of the house fell on her due to commotion by some of the companions of the Prophet when they all wanted ‘Ali (as) to come out of the house for the oath of Allegiance to Abubakr.



After performing the last rites she was taken to the cemetery of Baqii in the darkness of the night for burial. Very few family members were present at the burial of the daughter of the Prophet. Some historians say that she was buried in her own house which became part of the Masjid-e-Nabavi during the reign of Umavi Caliph Umar Ibne Abdul Aziz.



Jannatul Baqii



This is a plot of land not far from where the mosque of the prophet stood and the houses of his companions around it were built as living quarters. This land was used as a cemetery for the Muslims.



The famous writer Mustafawi writes in Nuzhatul Qulub, “The cemetery of Madina called Baqii lies to the west of the town and here is seen the grave of Ibrahim, Prophet’s only son and also the grave of his daughter Fatima. There are graves of Prophets grand son Imam Hasan, Imam ‘Ali Ibnul Husayn Zainul Abedeen, Imam Muhammad Baqir and Imam Ja’far Sadiq (as) .



For centuries there has been a marble slab over their graves and on this is written:



In the name of God, The Merciful, The Compassionate



Praise be to God Who sustains the nations and Who gives life to dead bones.



Here is the tomb of Fatima, the daughter of the apostle of God and the queen of the women of the world.



Here is also the tomb of Hasan Ibne ‘Ali;



Here is also the tomb of ‘Ali Ibnul Husayn;



Here is also the tomb of Muhammad Ibne ‘Ali al Baqir;



Here is also the tomb of Ja’far Ibne Muahammad As-Sadiq.



May God favor them all.



The cemetery of Baqii was destroyed by the Wahabis in 1932.



. A modern writer describes the scene as such: 1.



When I entered the Baqii the sight which I saw was as if it were a town which had been raised to the ground. All over the cemetery nothing was to be seen but little indefinite mounds of earth and stones, pieces of timber, iron bars, blocks of stone and a broken rubble of cement and bricks strewn about.



It was like the broken remains of a town which had been demolished by an earth quake. All was a wilderness of ruined building material and tombstones, not ruined by a casual hand, but raked away from their places and ground small.”



The writer of this book also visited Baqii in 1995 and found that the authorities have erected a wall around the whole area of Baqii incorporating also the jewish part of the cemetery in it to make it into one huge cemetery.



A platform was built just outside the wall where people can stand and see the graves of the Holy Ma’sumeen and shed a tear or too. People were allowed to enter the inner circle of the wall after the Fajr prayers for two hours but were not allowed to go near the graves.



They had to stand about 30 feet away from the place and can see the outlines of the graves. Besides 5 Ma’sumeen, there was a mark for the grave of Hazrat Fatima Bine Asad, mother of Imam ‘Ali (as) .



This is Jannatul Baqii where the most beloved daughter of the Holy Prophet together with her children and grandchildren lie in wilderness without even a tomb stone over them.

معذور بیٹے کیلئے باہمت باپ کی قربانی




بیجنگ : دنیا میں بے غرض رشتہ صرف ماں باپ کا اپنے بچوں سے ہوتا ہے جو اپنی اولاد کیلئے ہر قربانی اور تکلیف اٹھانے کیلئے تیار رہتے ہیں اور یہی اس کی عظمت کی بھی نشانی ہے۔
اس کی ایک مثال یہ چینی شخص ہے جو اپنے معذور بیٹے کو روزانہ کئی میل دور سرکاری اسکول اپنے گود میں اٹھا کر لے کر جاتا ہے اور پھر واپس بھی لاتا ہے۔
یو شوکانگ نامی یہ شخص چینی صوبے شیکوان کے قصبے فینگی کا رہائشی ہے جس کا 12 سالہ بیٹا دونوں ہاتھوں پیروں سے معذور ہے جبکہ کمر میں سیدھی نہیں ہوسکتی۔
یہ باہمت شخص اپنے بیٹے کی تعلیم کیلئے روزانہ اسے کمر پر لاد کر 5 میل دور واقع اسکول لیکر جاتا ہے۔
شوکانگ کا کہنا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ میرا بیٹا جسمانی طور پر معذور ہے مگر اس کا ذہن تو ٹھیک ہے ہمارے گھر کے قریب کسی اسکول میں اسے داخلہ نہیں ملا جس پر اسے کئی میل دور واقع اسکول میں داخل کرانا پڑا۔
چونکہ اس علاقے میں اسکول بس کا تصور بھی نہیں نہ ہی کوئی اور مناسب ٹرانسپورٹ دستیاب ہے اس لئے شیوکانگ نے خود اپنے بیٹے کو لیکر اسکول سے لانے لے جانے کا ذمہ اٹھا لیا۔
شیوکانگ کی 9 سال قبل اپنی بیوی سے علیحدگی ہوگئی تھی جس کے بعد سے وہ ہی اس معذور بچے کی پرورش کررہا ہے اور وہ اسے عملی زندگی میں ایک کامیاب شخص دیکھنا چاہتا ہے۔

SYED NADEEM RAZA SARWAR AUDIO MP3 NOHAY COLLECTION

SYED NADEEM RAZA SARWAR AUDIO MP3 NOHAY COLLECTION (FROM 1983 TO 2014)



ALBUM 1983

AMMU BI GAEY BABA BI GAEY
BAYEN KRTI HAI BALI SAKINA (S.A)
FARYAD HAI BABA
DHAST MAIN LOTI GAEY
KISI NY YATEEM
ROKAR JO BAYEN KRTI THI
SHAM-E-GARIBA

ALBUM 1984

CHEEN GAEY SIR SY RIDA
LASHKAR KA ALAMDAR HAI
AYE AULAD-E-MUSTAFA (S.A.W)
WIRAN HAI JHULA
AO JHULA JHULAO
AB HOTI HAI RUKHSAT
AYE FATIMA SUGRA (S.A)

ALBUM 1985

AYE SHIO JEB PEENA PANI
ABBAS ZAINAB SAKINA
KEHTI THI ZAINAB (S.A)
DIN DHAL GAYA SHAM AGAEY
ZAINAB ZAINAB HAEY
IK ALI AS KI LADLI
YEH KHAT MAIN BABA KO

ALBUM 1986

ZAINAB HAZEEN-E-MAN
WA HUSSAINA
AYE SYED-E-SAJJAD
HAMSHEER KA PARDA
HAN THA MERA BABA
HOGAEY ZAINAB SY KHAFA
NOHA KARE MAA

ALBUM 1987

MATAM-E-HUSSAIN
ROZE PE MUSTAFA KY
UTHO SAKINA CHALO WATAN
SHIMAR SY BOLI BALI SAKINA
MERE NATAWA ABID
BALI SAKINA RO NHE
AYE BE BRADER ZAINAB
ALWIDA ALWIDA

ALBUM 1988

AYE MOMINO PAYAM SARWAR KO
AYE RSYED AST
BABA HAIDER
KOE NA THA JO KARTA SARWAR
BA BA BA
BRADER JAN ZAINAB
ALFIRAT ALWIDA

ALBUM 1989

TOOT GAEY AAS MERE
WALLAHA KIYA JIGAR THA
JEB HUSSAIN KI SADA
AYE ALAMDAR-E-HUSSAIN
SIR KARBOBALA ZAINAB
AYE HUSSAIN KY BHAI
KOFE KA OR SHAM KA

ALBUM 1990

AYUHANU SHUMARA
BIN TERE NA GHR JAO GE
HUM HUSSAINI HAI DUNIYA MAIN PHELE HOWE
TAMAM ALAM MAIN AJ MATAM
TASHAD
HUSSAIN KO KAFAN BI NA MILA
SADDAT-E-KARBALA
ALWIDA AYE BHEN

ALBUM 1991

INQILAB
HO ALI KAY CHAHANY WALO KI KHAIR
MAA HAYE ALI AKBAR
YA HUSSAIN YA HUSSAIN
HUM HI WOHI QABILA
BHAI MAIN ZAINAB HO
IK ZAKIR-E-SHAM
HUM HAIN HUSSAINI
ALBUM 1992

AO AKBAR SEHRA BANDHO
AJAL HUSSAIN KI SORAT
ALI AQA HAMARA
ACHA KIYA BABA
HAYE BAZAR-E-SHAM
KAYSA HAI SITAM MOULA
MUJH PE KIYU BAND KRTE HO PANI
SAEY MAIN SYEDA KY AZADAR RAHE GY

ALBUM 1993

A DHEK MERE GHAZI
AYE SHAH KY AZADARO
HAYE ZINDAN-E-SHAM
MIL KER SUB MATAM-E-SHABIR KRO
NA RAKH AB CHADAR
SHAH JO KAEYO MATAM
SHAM-E-GARIBA
YEH SHAM-E-GARIBA HAI

ALBUM 1994

TO HAI BARA REHMAN MOLA
ABAD HOWI KARBOBALA
AYI SHAM KHA NANA
ASGAR KA JANAZA
KITNI GAREEB HOGEAY
SAKINA SHAM MAIN MARKAR
WAKT-E-SAJJAD
ZULJINAHA

ALBUM 1995

GHR GHR MATAM
PIYASE THY AJAB
HAYE SHAM KA BAZAR
PARCHAM ABBAS
HOGI YEH MAJLIS TOU HOGI
BUJ GAEY PIYAS CHACHA
GARAM REYTI MAIN
LABBAIK LABBAIK YA IMAM AJ

ALBUM 1996

ALLAHA BHT BARA HAI
ALE RASOOL KUCHA-O-BAZAR
BIBIYA ROYE
HUSSAIN YA HUSSAIN
KUL-E-YUMIN ASHORA
THUNJO MOULA HUSSAIN
TERE KINARE FURAT
TERE SHAR SY JATE HAI

ALBUM 1997

KARBALA LY CHAL MUJE
SHABIR AGR TERE AZADARI
NA RO ZAINAB NA RO
DHEKO AYE KUFIO
MUJHE ABBAS KEHTE HAI
ANKHIYA MAL MAL ZAINAB
YEH MAJLES HUSSAIN
AO SUB ALI ALI KRAIN
WO KHEME JAL RAHE HAI

ALBUM 1998

AMAA BAR BAR
SHABIR NHE BHOLE
LY JA ZAINAB
A ALI ASGAR
MERE BABA KHERIAT SY HO
HUSSAIN NO GHAM SHAHER SHAHER CHAY
ZUBAN KAY SATH DIL BOLA ALI MOULA
NA MILE GA TUJHE SHABIR SA BHAI
A MERE HUSSAIN

ALBUM 1999

HUSSAIN ZINDABAD
MAZLOOM KA MATAM HAI
ABBAS ARAHE HAI
HUSSAIN SHAHEED-E-KARBALA
KYA RAHA KEHMOO MAIN
ACHI NHE YEH BAT
KARO MATAM HUSSAIN KA
SIR PE AGR SEHRA SAJANA
KEHTI THI ZAINAB

ALBUM 2000

YA WAJIHA INDA ALLAHA
MAA MAIN NAIZE PE HO
SALAM NANA KY ROZE
AO ALAM KAY SAEY MAIN AO
JAG SAKINA JAG
ALAMDAR
JEB MOULA AEY GY
PIYAS ACHI HAI MAGAR
MAJLES MATAM KRWAIN GY

ALBUM 2001

AL-QURAN
ZULJINAH
A MERE PIYARE HUSSAIN
GHAZI ALAM TERA UNCHA RAHEY GA
ACHA KIYA BABA
CHALEAY MADINA
YEH CHAND TARE
ARE O SHAM WALO
YA ALI MOULA HAIDER MOULA

ALBUM 2002

AO IK KAM KRAIN
YASRAB NAZAR AYA
MAIN YEH NHE KEHTI
YA ZEHRA S.A
KARBALA NA BHOLAY GAIN
UTHO HUSSAIN AS
SHEHZADA AKBAR
JESE PINJARE MAIN BAND KOE PHANCHI
RACH MATAM KR

ALBUM 2003

DUA-E-KUMAIL
WAKT RUKHSAT
KOE HO TOU CHALY
SAKINA KHANI SUNO
MERE SIR PE ALLAHA
ALAM ABBAS KA
AKHPALA BABA JANA
ZINDAN SY REHAYA HOGEAY BA BA
IK PIYASE KI JANG

ALBUM 2004

SHAH AST HUSSAIN BADSHAH AST HUSSAIN
AMMA ACHI AMMA
AYSA ALAM HAI KAHA
ZAKHMI ZULJINAH
MAA BULATI HA
NEND AGEAY JEB
SUBHA ASHOOR
NABI NABI HOGA ALI ALI HOGA
JO BHI MASROOF

ALBUM 2005

ABBAS HAMARA HAI
BHAI SHABEER FI AMAN ALLAHA
ALLAHA JANAY KAHA AYE BABA
JAO KAY AB DAER
JESE JESE RAT
MUSAFIR-E-MUSIBAT
AOUN-O-MUHAMMAD
YA HUSSAIN YA HUSSAIN

ALBUM 2006

MUJE PAIDAL CHALNA AGAYA
KHANJAR KAREEB
WA MERE LAL ABBAS
HUM HONGY KAHE
PURTASHA BABA
HAYE ASGAR BATA
KON KATIL THA
HUM DHEKAIN GAY

ALBUM 2007

SALAM YA HUSSAIN
BEHTI RAHE FURAT
SAJJAD SAJJAD
MERE SAKINA
ABBAS MERE KRWA
MAIN NOKE SINA PER HO
PIYARI NABI KI PIYARI NAWASI
QAID KHANY MAIN TALATUM

ALBUM 2008

BUS YA HUSSAIN
ABBAS BULATA HAI
HAYE QASIM
HA YEH HAI SHAHRE SHAM
KIYA MUHAMMAD KA PIYARA NHE HO
BHEN MAIN SATH SATH HO
YEH MAA KAHA NA THI
SARBA SARBA

ALBUM 2009

YA ALI YA HUSSAIN
BIBIYA REH GEAY
MUSLIM DHIYA
YEH MAHE MUHURAMM
ABBAS NA AB LOUT KY AEY GA SAKINA
MATAM-E-SHABIR
MAIN RAHO YA NA RAHO
SALAM ABBAS YA MOULA
NA RO MOULA

ALBUM 2010

JAHA HUSSAIN WAHA LA ILLAHA
AYE AZADAR-E-HUSSAINI
ABBAS AJAO
ACHE MERE BABA
FATIMA ZEHRA KA BHARA GHR
YADIKAL KHAIR
KIYU MATAM HUSSAIN JO
HAYE MERE HUSSAIN O HASSAN
MEDA HAQ BANDA

ALBUM 2011

HAMARE HAI YA HUSSAIN
ZINDA RAHE HUSSAIN
AKBAR MERA PIYARA THA
ZINDAN SY JEB
ASALAM ALEAYKA YA HUSSAIN
HUSSAINI MATAM
CHOTE HAZRAT KI BARGHA CHALO
SAJJAD BHIRA
HUKME RIHAE

ALBUM 2012

ABAD WALLAHA YA ZEHRA
HAYE SADDAT
YA ALI YA ABBAS
ANA IBE MAKKA O MINA
ZAINAB KA HAI ARMAN
FIZA YEH DUA KERNA
QAIDE HO MAIN BABA JAN
YEH JANZA HAI ALI KA
MOULA MOULA HUSSAIN MOULA

ALBUM 2013

CHALY AO AYE ZAWARO
AYE ALAM AFRASHTE
AYE MADINA GHAZAB HOGAYA
ANA ALI BIN
BAREAY DIL DHUKTAR
MAIN HUSSAIN
MHUNJI NOKRI
MUHAMMAD HAMARY BARI SHAN WALY
SHAM GAREEBA MAIN
YA ALI AS
DARYA BEHTA RAHA
AHISTA CHACHA

ALBUM 2014

ALREADY UPLOADED